۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ڈاکٹر سید حیدر رضا

حوزہ/ روایت میں ہے کہ میں تیرے قلب کو غنی کر دوں گا میں تیرے قلب کو بے نیازی جیسی صفت سے پر کر دوں گا، تو اس جملے کے مفہوم سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ غنی اور فقیر ہونے کا حقیقی تعلق انسان کے قلب اور نفس سے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء کا آنلائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں بروز جمعرات استاد کے عنوان سے جناب ڈاکٹر سید حیدر رضا شریک تھے ان کی زیر بحث کتاب امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی کتاب چہل حدیث تھی کہ جس کا بنیادی متن تزکیہ نفس ہے ۔

ڈاکٹر سید حیدر رضا ہر پروگرام کے آغاز میں تزکیہ نفس کی بنیادی باتوں کو دہراتے ہیں جس میں انہوں نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ اپنے اندر سے بری صفات کو نکالیں اور اچھی صفات کو اپنائیں، تب ہی ممکن ہے کہ انسان ملکوتی درجات میں بلند ہو سکے اور ترقی کر سکے.

آج ڈاکٹر صاحب نے حدیث نمبر 27 پر بات کی جو کہ نماز کی اہمیت پر تھی، حدیث کچھ اس طرح سے ہے:

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا توراۃ میں لکھا ہے کہ اے آدم کے بیٹو! میری عبادت کےلئے فراغت حاصل کر تا کہ میں تیرے قلب کو بے نیاز کر دوں اور تجھے تیری خواہشوں کے حوالے نہ کروں اور میری ذمہ داری ہے کہ تیرے لئے فاقہ کے راستے کو بند کر دوں اور تیرے دل کو اپنے لئے خوف سے بھر دوں اور اگر تو میرے لئے عبادت کے لئے فارغ نہ ہوتا تو میں تیرے دل کو دنیا کی مصروفیت سے بھر دوں گا اور تیرے فاقے کے راستے کو بند نہ کروں گا اور تجھے تیری طلب (خواہش) کے حوالے کر دوں گا۔

سید حیدر رضا نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تفرع لعبادتی میری عبادت کےلئے فارغ ہو جاؤ کا مطلب ہے کہ جب میری عبادت کےلئے کھڑے ہو تو باقی سب سے کٹ آف ہو کر باقی سب سے جدا ہو کر میرے پاس آنا یعنی میرے پاس پورا بیگیج لے کر نہیں آنا دنیا کا کہ تمھارے اوپر دسیوں چیزیں لدی ہوئی ہوں کہ یہ بھی کرنا ہے وہ بھی کرنا ہے وہ مسائل ہیں وہ مصیبتیں یا مختلف قسم کی ریلیشن شپس تم کو تنگ کر رہی ہوں نہیں تفرع اپنے وجود کو فارغ کر کے کلین اپ کر کے میری عبادت کےلئے حاضر ہو تو میں اس کا جواب کیسے دوں گا میری طرف سے کیا ملے گا املا قلبک غنی میں غنی کا مطلب کیا ہے. غنی ہو جانا بے نیاز ہو جانا. میں صفت غنی سے تمھارے قلب کو پر کر دوں گا غنی کے مقابلے میں کیا ہے فقر فقیری اور محتاجی تو غنی انسان کون سا ہوتا ہے کہ جس کے اندر محتاجی نہیں پائی جاتی نیاز مند نہیں ہوتا دوسروں کی طرف دیکھنے والا نہیں ہوتا دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے والانہیں ہوتا ۔

ڈاکٹر رضا حیدر نے کہا کہ یہاں پر ایک بات بہت اہم ہے جو سمجھنا ضروری ہے کہ جب ہم فقیر اور غنی کی بات کرتے ہیں تو ہمارا ذہن جو ہے اس طرف چلا جاتا ہے کہ فقیر کا مطلب یہ ہے کہ جس کے پاس دنیوی مادی وسائل نہیں ہیں جو مالی طور سے غریب ہے محتاج ہے جس کی ضروریات پوری نہیں ہوتی مادی ضروریات وہ فقیر و غریب ہے اور اس کے مقابلے میں جس انسان کے پاس بہت زیادہ مال ہو دولت ہے ریسورسسز ہیں وسائل ہیں وہ غنی ہے لیکن جیسا کہ روایت کے اس جملے میں موجود ہے کہ میں تیرے قلب کو غنی کر دوں گا میں تیرے قلب کو صفت غنی ہونے سے پر کر دوں گا تو اس سے ہم کو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ غنی اور فقیر ہونے کا حقیقی تعلق انسان کے قلب اور نفس سے ہے۔

ڈاکٹر سید حیدر رضا کا مکمل درس سننے کے لئے ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر جائیں لنک نیچے موجود ہے لائیو سیشن اٹینڈ کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے:

http://www.youtube.com/c/revivalchanel

http://www.facebook.com/revivalchanel

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .